BILAL BROHI - NEWS
  Guestbook
  HOME
  pictures
  vote
  NEWS
  map

 

news of pakistan
موہالی: پاکستان نے میچ جیت لیا
n on 11/09/2007 at 7:49pm (UTC)
 موہالی: پاکستان نے میچ جیت لیا


یونس خان نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا
موہالی کے میدان میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے انڈیا کو چار وکٹوں سے ہرا کر سیریز 1-1 سے برابر کر دیا ہے۔پاکستان نے 321 رنز کا ہدف پچاسویں اوورں میں چھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔

تفصیلی سکور کارڈ

پاکستان کی طرف سے یونس خان اور مصباح الحق اور شاہد آفریدی نے عمدہ بیٹنگ کر کے پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

یونس خان 117 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ظہیر خان کا نشانہ بنے۔شعیب اختر نے عمدہ بالنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں۔

اس سے پہلے انڈیا نے ٹاس جیت کر انڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ پچاس اوروں میں نو وکٹوں کے نقصان پر 321 رنز بنائے۔

سچن تندولکر نے ننانوے رنز کی شاندار اننگز کھیل اپنی ٹیم کی پوزیشن مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انڈیا نے ٹاس جیت کی پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن اس کو جلد ہی پہلا نقصان اٹھانا پڑا۔فاسٹ بولر شیعب اختر نے پہلے اوور میں سررو کنگولی کو بولڈ کر دیا۔
سچن تندولکر اور گوتھم گھمبیر نے ٹیم کو سنھبالا دیا اور پچیس اوروں میں ٹیم کا سکور ایک سو انہتر رنز پر پہنچا دیا۔ سچن تندولکر نے اکانوے گیندوں پر نناوے رنز کی شاندار اننگز کھیل کر عمر گل کی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان اور بھارت دونوں نےاپنی ٹیموں میں ایک ایک تبدیلی کی ہے۔ پاکستان نے سپنر عبد الرحمن کی جگہ لیف آرم میڈیم فاسٹ بولر سہیل تنویر کو ٹیم میں جگہ دی ہے جبکہ انڈیا وریندر سہواگ کو ٹیم میں دوبارہ شامل کیا ہے۔

انڈیا کی ٹیم: سورو گنگولی، سچن تندولکر، گوتھم گھمبیر،وریندر سہواگ،یوراج سنگھ، روبن اتھاپا، مہندرا دھونی، عرفان پٹھان، بربھجن سنگھ، آر پی سنگھ اور ظہیر خان۔

پاکستان: سلمان بٹ، کامران اکمل، یونس خان، محمد یوسف، مصباح الحق، شیعب ملک، شاہد آفریدی، سہیل تنویر، عمر گل، شیعب اختر، راؤ افتخار۔

 

urdu news
bilal on 10/07/2007 at 7:09am (UTC)
  وقتِ اشاعت: Thursday, 08 November, 2007, 12:17 GMT 17:17 PST




یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں

صدر کی پیشکش مبہم ہے: بینظیر

اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد





اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا ورکر کنویشن جاری ہے
پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بینظیر بھٹو نے صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے پندرہ فروری تک عام انتخابات منعقد کرائے جانے کی ’پیشکش‘ کو مسترد کرتے ہوئےکہا ہے کہ یہ ایک مبہم اعلان ہے۔
’یہ اعلان کوئی الیکشن شیڈول نہیں ہے بلکہ مبہم بات ہے۔ ہم جنرل پرویز مشرف کے آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائرمینٹ اور انتخابی شیڈول چاہتے ہیں۔ دو ہزار چار میں بھی جنرل نے کہا تھا کہ میں وردی اتار دوں گا لیکن ایسا ہوا نہیں۔ پھر جنرل مشرف نے مجھ سے مذاکرات میں وعدہ کیا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد وردی اتاردوں گا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا‘۔


طلباء اور وکلاء سراپا احتجاج
پاکستان میں ایمرجنسی:خصوصی ضمیمہ
ملک میں وکلاء کا احتجاج، گرفتاریاں

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ اور فیڈرل کونسل کے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ میں کہی۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باوجود جمعہ نو نومبر کو لیاقت باغ میں ہونے والا پی پی پی کا جلسہ ہر صورت میں ہوگا۔ انہوں نے ملک بھر سے اپنے کارکنوں کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

’جو لوگ پاکستان کا پرچم کا ہٹاتے ہیں، فوج پر حملے کرتے ہیں انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا۔ صرف جمہوریت پسندوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اس لیے کہ ان کی جنگ جمہوریت پسند قوتوں سے ہے‘۔

بینظیر بھٹو نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیر آئے روز جلسے کرتے ہیں جب انہیں خطرہ نہیں تو پیپلز پارٹی کے جلسے کو خطرہ کیوں لاحق ہوجاتا ہے؟۔

انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر کل 9 نومبر تک الیکشن شیڈول کا اعلان نہ ہوا تو پی پی پی اپنے لانگ مارچ کے پروگرام پر عمل درآمد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں شامل دس لاکھ لوگوں کے قدموں کی آواز کے آگے فوجی بوٹوں کی آواز بھی دب کر رہ جائے گی۔

انہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا نام لے کر کہا کہ انہیں اور پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے دیگر ججوں کو فوری طور پر بحال کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ جنرل پرویز مشرف کی صدارتی اہلیت اور قومی مفاہمتی آرڈیننس سمیت تمام اہم مقدموں کی سماعت پی سی او کے تحت گرفتار ججوں کو کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف سے ان کے مذاکرات آئین کی معطلی کے ساتھ ہی تعطل کا شکار ہو گئے ہیں اور ان کی بحالی آئین کی بحالی سے پہلے نہیں ہو سکتی۔

بینظیر بھٹو نے فوج پر کھل کر بات کی اور کہا کہ جس فوج کا سربراہ ملک کا صدر بھی ہو وہ پروفیشنل آرمی نہیں رہتی اور نہ ہی لڑسکتی ہے۔

’میں سمجہتی ہوں کہ ہم اپنی فوج سے زیادتی کرتے ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ جاؤ سیاچن میں مقابلہ کرو اور وہاں سے واپس آنے کے بعد بلوچستان اور وزیرستان میں لوگوں سے مقابلہ کرنے کا کہا جاتا ہے تو یہ ممکن نہیں ہوتا، یہ ہمارے جوانوں کا قصور نہیں ہے۔ اگر ہماری فوج منتشر نہ ہوتی اور بے قائد نہ ہوتی تو یہ ہمیں سننا نہ پڑتا کہ ان پر سوات میں حملہ ہوا ہے اور بلوچستان میں حملہ ہوا ہے‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آٹھ کروڑ ڈالر روزانہ جاسوسی کے لیے ملتے ہیں، آخر یہ رقم کہاں جاتی ہے اس کا حساب دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے یہ تیسری بغاوت کی ہے۔ پہلے پارلیمان کا تختہ الٹا، پھر سپریم کورٹ کے خلاف بغاوت کی اور جسٹس سعید الزماں صدیقی کو ہٹایا اور اب عدلیہ کے خلاف دوسری بار بغاوت کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو ہٹایا ہے۔

بینظیر بھٹو نے جہاں اوکاڑہ کے کسانوں کو زمینوں کے مالکانہ حقوق دینے کی بات کی وہاں انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر سمیت دیگر کی گرفتاریوں کو بھی ملکی بدنامی سے تعبیر کیا۔

 

<-Back

 1 

Continue->

 
This website was created for free with Own-Free-Website.com. Would you also like to have your own website?
Sign up for free